قلیل مدت میں بلوچستان میں معیاری تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے چار اہم حل

0
35
بلوچستان معیاری تعلیم

کسی بھی تعلیمی نظام کو قائم کرنے کا اولین مقصد بچوں کا نظریہ وسیع کرنا اور ان کی صلاحیتوں کو وسعت دینا ہوتا ہے۔

:تو گویا، ایک موثر تعلیمی نظام کا تقاضہ ہے کہ ہر طالب علم ایک ایسے ماحول میں تعلیم حاصل کرئے جو

۔ اس کی جسمانی اور جذباتی صحت کے لیے محفوظ ہو؛

۔ اسے ایسی معلومات دے جو نہ صرف اسکول کے اندر کارآمد ثابت ہوں بلکہ اسے زندگی گزارنے کی مہارتیں بھی دیں؛

۔ اہل اور شفیق اساتذہ تک رسائی دے؛

۔ اسے تحقیق کی جانب راغب کرئے، (اور)

۔ ایک عالمی شہری بننے میں مدد فراہم کرئے۔

کیا بلوچستان کا تعلیمی نظام ان معیارات پر پورا اتر رہا ہے؟

گزشتہ دو دہائیوں کے دوران، بلوچستان میں ثانوی تعلیم کے ڈیپارٹمنٹ نے صوبے میں تعلیم کی فراہمی کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ان میں اساتذہ کی میرٹ کی بنیاد پر بھرتی، نصابی کتب میں نظر ثانی، زندگی کی مہارتوں پر مبنی تعلیم کی نصاب میں شمولیت، اور اسکولوں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے میں سرمایہ کاری کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

مزید: بلوچستان میں خواتین کی شرح خواندگی پاکستان بھر میں سب سے کم ہے

تاہم، جیسا کہ بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی (آئی۔آر۔سی) کی حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیقی رپوٹوں میں نشاندہی کی گئی، بلوچستان کا تعلیمی نظام متعدد ایسی مشکلات سے مسلسل دو چار ہے جو صوبے کی مؤثر طریقے سے میعاری تعلیم کی فراہمی کی صلاحیت کو محدود کرتی ہیں۔ ان عوامل میں مندرجہ ذیل مسائل شامل ہیں

۔ تعلیمی اداروں کی عدم موجودگی؛

۔ اسکولوں کا فاصلہ؛

۔ اہل خواتین اساتذہ کی کمی؛

۔ اسکول میں بنیادی سہولیات کی کمی، (اور)

۔ اسکولوں کا صنفی غیر حساس بجٹ۔

لامحالہ، ان مسائل کی مستقل موجودگی نے طلباء کی تعلیم پر منفی اثر ڈالا ہے۔

quality education Balochistan بلوچستان معیاری تعلیم
Source: IRC white paper

بلوچستان میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے چار حل

ایک کلاس روم اور ایک استاد والے پرائمری اسکولوں کے لیے مختلف نصاب کی تشکیل

بلوچستان کی تعلیمی شماریات کی رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں 47 فیصد اسکولوں میں صرف ایک کلاس روم اور ایک استاد ہے۔ تو گویا، ایسے اسکولوں میں ایک استاد پر پانچ مختلف جماعتوں کے نصاب کو بیک وقت پڑھانے کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اس صورتحال کے باوجود، ان پرائمری اسکولوں کے لیے ابھی تک الگ نصاب مرتب نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ان اسکولوں کے اساتذہ اپنے تدریسی فرائض کو موثر طریقے سے ادا کرنے سے قاصر ہیں۔

اس معاملے کو حل کرنے کے لیے ایک ایسا نصاب ترتیب دینے کی ضرورت ہے جس کے ذریعہ اساتذہ تمام پانچ جماعتوں کے نصابوں کو مکمل کروانے کے بجائے سیکھنے کے عمل کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرپائیں۔

تدریسی عمل کو بہتر بنانے کے لیے اساتذہ کی مسلسل تربیت

سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کے لیے پیشہ ورانہ ترقی کے نئے مواقع فراہم کرنے اور پیشہ ورانہ ترقی کے نیٹ ورک تشکیل دینے کی اشد ضرورت ہے۔

سیکھنے کے متحرک طریقوں کو اپنانا

کورونا وائرس سے قبل بھی مختلف رپورٹوں میں بچوں کی تعلیمی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔  لیکن  کورونا وائرس کے نمودار ہونے پر اسکولوں کی طویل بندش کی وجہ سے بچوں کی تعلیم کا خاطر خواہ ہرج ہوا جس کی وجہ سے انکی تعلیمی کارکردگی پر بھی برا اثر پڑا ہے۔

اس مسلئے سے نمٹنے کے لیے پہلا قدم ہر جماعت کے لیے ایک اصلاحی فریم ورک کی تشکیل ہے۔ اس فریم ورک کے تحت سرکاری اسکولوں میں داخل بچوں میں بنیادی خواندگی کی پریشان کن صورتِ حال کے لیے حکمت عملی تیار کرنا سرفہرست ہے۔

تکنیکی اور پیشہ ورانہ صلاحتیوں پر زور دینے کی ضرورت

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دیہی علاقوں میں لڑکیوں کے والدین کو اکثر اوقات اپنی بیٹیوں کو اسکول بھیجنے اور ان کے روزگار کے مواقعوں کے درمیان کوئی تعلق نظر نہیں آتا۔ یہ ایک اہم وجہ ہے جسکی بنیاد پر وہ اپنی بیٹیوں کی ثانوی تعلیم میں سرمایہ کاری کرنے کی جانب توجہ نہیں دیتے۔

اس بات کے پیشِ نظر اسکولوں میں دی جانے والی تعلیم اور روزگار کے مواقعوں کے تعلق کو ہر لحاظ سے مضبوط اور واضع بنانے کی ضرورت ہے۔

یہ مضمون انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کی ٹیچ مہم کا حصہ ہے۔ مزید معلومات کے لیے براہ کرم ان کے فیس بک، یوٹیوب، ٹویٹر اور انسٹاگرام ہینڈلز ملاحظہ کریں۔