یونیسف کے مطابق ، ناول کورونیوائرس کی عالمی وباء کے بعد ابتدائی اعداد و شمار سے یہ ظاہر ہو رہا تھا کہ شاید بچے اور 20 سال سے کم عمر کے نوجوان اس بیماری کی شدید علامات سے محفوظ ہیں۔
یہ ابتدائی اتفاق رائے بنیادی طور پر چین ، امریکہ ، اٹلی اور کچھ دوسرے ، بہتر آمدنی والے یورپی ممالک سے اکٹھے کیے گئے اعداد و شمار پر مبنی تھا۔
پڑھئے : Important Facts You Should Know About COVID-19 Among Children
تاہم ، یونیسف کی زیرقیادت کم آمدنی والے ممالک سے اکٹھے کیے جانے والے حالیہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ “… بچوں اور نوجوانوں میں کوویڈ 19 کا پھیلاو اور اسکی شدید علامات کا زیادہ تر انحصار اس بات پر ہے کہ وہ افراد کہاں رہتے ہیں ۔” یونیسف کے ڈیٹا کے مطابق جہاں بہتر آمدنی والے ممالک میں بچوں اور نوجوانوں میں کورونیوائرس کی شرح اوسطا 7۔7 فیصد ہے وہیں کچھ کم یا درمیانی آمدنی والے ممالک میں یہی شرح 23 فیصد تک پہنچ جاتی ہے۔
چونکہ، پاکستان کی 60 فیصد سے زیادہ آبادی 24 سال یا اس سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے ، اس لیے کم عمر افراد پر کورونا وائرس اور اسکے منفی اثرات کے مطعلق آگاہی انتیہائی اہم ہے۔
حکومت پاکستان کے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) کے تہد، 1 – 10 سال کی عمر کے بچوں میں کورونیوائرس کی شرح میں تیسری لہر کے دوران کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔ اس عمر کے بچوں میں وائرس کا تناسب 3 فیصد پر برقرار ہے۔
تاہم ، پاکستان میں کم عمر بچوں میں انفیکشن کی شدت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ڈان اخبار کی حال ہی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر منہاج السراج نے اس امر پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا، “… پہلی لہر کے دوران ہم نے 30 سال سے کم عمر کے کسی بھی فرد کو داخل نہیں کیا۔ دوسری لہر کے دوران، 12 سال سے زیادہ عمر کے مریضوں کو داخل کیا گیا ، لیکن اب ، تیسری لہر کے دوران ، ہم نوزائیدہ بچوں کو بھی شدید علامات کی وجہ سے داخل کر رہے ہیں۔”
بچوں کی جسمانی صحت پر کورونا وائرس کا اثر
کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے زیادہ تر بچوں میں یا تو اکثر پائی جانے والی علامات بہت شدید نہیں ہوتیں یا سرے سے علامات ہوتیں ہی نہیں۔ لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے کہ بچے اس وباء کی شدید علامات سے بالکل متاثر نہیں ہو سکتے اور دنیا بھر کے سائنسدان بچوں میں پائی جانے والی شدید علامات کی وجوہات سمجھنے کے لیے تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بچوں میں کورونا وائرس کی علامات
بچوں میں کورونا وائرس کی پائی جانے والی علامات کامن کولڈ ، فلو یا اسٹریپ جیسی دیگر عام بیماریوں سے مشابہت رکھتی ہیں۔ لیکن، دیکھ بھال کرنے والوں کومندرجہ ذیل علامات سے خاص طور پر ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے:
۔ بخار
۔ کپکپاہٹ
۔ کھانسی
۔ ذائقے یا سونگھنے کی صلاحیات سے محرومی
۔ گلے میں درد کی شکایت
۔ سانس لینے میں مشکل
۔ پیٹ کا خراب ہونا
۔ متلی یا الٹی کا ہونا
۔ پیٹ میں درد
۔ تھکاوٹ
۔ سر، پٹھوں یا جسم میں درد
۔ بھوک کی کمی یا بھوک کا نہ لگنا (خاص طور پر اگر بچے کی عمر ایک سال سے کم ہو)
وبائی مرض کے دوران بچوں کی حفاظت اور نگہداشت کا طریقہ
احتیاطی اقدامات
:یہ اہم اقدامات آپ کے بچے کو وائرس سے متاثر ہونے اور ممکنہ طور پر وائرس سے بچنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں
۔ اپنے بچے میں پائی جانے والی علامات کی مسلسل نگرانی کری
۔ گھر سے باہر نکلتے وقت خود بھی ماسک پہنیں اور اپنے بچوں کو بھی لازمی پہنایں۔ تاہم دو سال سے کم عمر بچوں میں ماسک کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہ کریں۔
۔ رش کی جگہوں میں چھ فٹ کا سماجی فاصلہ اختیار کریں۔
۔ ہر قسم کے غیر ضروری جسمانی رابطے کو محدود کریں۔
۔ بچوں کو ہاتھ دھونے کا درست طریقہ سکھائیں۔
دیکھ بھال کرنے والوں کے لئے اہم نکات
۔ ہلکی علامات کی صورت میں بچے کو گھر میں قرنطین رکھیں۔ جس حد تک ممکن ہو، بچے کی رسائی ایک کمرے تک محدود کر دیں۔
۔ شدید علامات (جیسے کہ سانس لینے میں دشواری، جسم میں آکسیجن کی کمی اور تیز بخار) کے لیے اپنے بچے کی مسلسل نگرانی کریں۔
۔ شدید علامات کے ظاہر ہونے پر اپنے ڈاکٹر سے فوری رابطہ کریں اور ضرورت پیش آنے پر بچے کو ہسپتال میں داخل کروائیں۔
:۔ دیکھ بھال کرنے والے اپنی حفاظت کے لیے
۔ تیمارداری کے دوران ماسک کا استعال لازمی کریںأ۔
۔ دن بھر اپنے ہاتھ صابن اور پانی سے 20 سیکنڈ کے لیے دھوتے رہیں۔← کورونا وائرس کی علامات کے لیے خود کی نگرانی کریں۔
وبائی امراض کے دوران محفوظ اور صحت مند رہنے کے طریقوں کے بارے میں مزید معلومات کے لئے ، فیس بک ، ٹویٹر ، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر کوویڈ فری پاکستان مہم کو فالو کریں۔