سب سے پہلے ہمارے لیۓ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ٹرانس فیٹس کیا ہیں۔
ٹرانس فیٹی ایسڈ (ٹی۔ ایف۔ اے)، جن کو عام طور پہ ٹرانس فیٹس کے نام سے جانا جاتا ہے، چربی کی ایک قسم ہیں جو مختلف کھانوں میں پائی جاتی ہے۔ ٹرانس فیٹس ہائیڈروجنیشن نامی عمل سے تیار کیے جاتے ہیں۔
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ٹرانس فیٹس آتے کہاں سے ہیں؟ ٹرانس فیٹس قدرتی اور مصنوعی اشکال میں موجود ہوتے ہیں۔ یہ قدرتی طور پہ معمولی مقدار میں گوشت اور
دودھ کی مصنوعات میں پاۓ جاتے ہیں۔
Read: What Are Trans Fats And Why Should Pakistan Regulate Them?
!مگر یہ مصنوعی ٹرانس فیٹس ہی ہماری صحت کے لیے مضر ہیں
مصنوعی ٹرانس فیٹس جو صنعتی طور پہ تیار کیے جاتے ہیں، سبزیوں کے تیل کی ہائیڈروجنیشن کے دوران بناۓ جاتے ہیں۔
بناسپتی گھی، مارجرین، بیکری شارٹننگ اور کوکنگ آئل جو ڈیپ فرائنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے، یہ وہ غذائی اشیاء ہیں جو ٹرانس فیٹس سے بھرپور ہیں۔
ٹرانس فیٹس ذیابیطیس، الزائمر، موٹاپا اور دیگر دل کے امراض کا بڑا باعث بنتے ہیں۔
ڈبلیو۔ایچ۔او نے رپلیس فریم ورک فراہم کیا ہے جو مختلف ممالک کو ٹرانس فیٹس سے بھرپور کھانوں کا جائزہ لینے ،ٹرانس فیٹس کو صحت مند متبادل کے ساتھ تبدیل کرنے، کھانوں میں ٹرانس فیٹس کی مقدار کی نگرانی کرنے اور ہماری خوراک میں ٹرانس فیٹس کا خاتمہ کرنے کے لیے قانون سازی کو نافذ کرنے کو فروغ دیتا ہے۔ ڈبلیو۔ ایچ۔ او تمام کھانوں میں صنعتی طور پر تیار کیے گۓ ٹرانس فیٹس کو 2 گرام فی 100 گرام کُل چربی تک محدود کرنے کا اہم پیغام پہنچاتا ہے۔
ٹرانس فیٹس سے بھرپور کھانوں کو استعمال کرنے میں پاکستان ڈبلیو۔ایچ۔او- ایمرو ریجن میں دوسرے نمبر پہ ہے۔ سن 2021 میں ذیابیطیس پر کم از کم 2640 ملین ڈالر لگاۓ گۓ اور یہ اندازہ لگایا گیا کہ سن 2045 تک 62 ملین پاکستانی ذیابطیس کا شکار ہوں گے۔ سن 2015 میں پاکستان میں موٹاپے کی سالانہ لاگت 428 بلین روپے تھی۔ پاکستان میں ٹرانس فیٹس کے خلاف فوری کاروائی پر عمل نہ ہونے سے کئی قلبی اور ذہنی امراض کی شرح بڑھتی جا رہی ہے۔ جس سے پاکستان کی معیشت پر دباؤ پڑ رہا ہے۔
ہمیں متحد ہو کر حکومت سے پاکستان بھر میں کھانے پینے کی تمام اشیاء میں صنعتی طور پر تیار کیے گۓ ٹرانس فیٹس کو ہر 100 گرام کُل چربی میں 2 گرام کی لازم حد تک لانے کا مطالبہ کرنا ہو گا۔
!آیۓ، ہم سب مِل کر ایک صحت مند اور ٹرانس فیٹس سے پاک پاکستان بنائیں
پاکستان میں ٹرانس فیٹس کے متعلق مزید معلومات کے لیے، ہمارے نیچے دیے گۓ سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ‘پاکستان یوتھ چینج ایڈوکیٹس’ کی ٹرانسفارم پاکستان مہم کو فالو کریں۔
Facebook| Twitter | Instagram | LinkedIn | TikTok | YouTube